Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_157fc0e686a1c1237774e579fa817474, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سایہ سا اک خیال کی پہنائیوں میں تھا - راسخ عرفانی کی شاعری - Darsaal

سایہ سا اک خیال کی پہنائیوں میں تھا

سایہ سا اک خیال کی پہنائیوں میں تھا

ساتھی کوئی تو رات کی تنہائیوں میں تھا

ہر زخم میرے جسم کا میرا گواہ ہے

میں بھی شریک اپنے تماشائیوں میں تھا

غیروں کی تہمتوں کا حوالہ بجا مگر

میرا بھی ہاتھ کچھ مری رسوائیوں میں تھا

ٹوٹے ہوئے بدن پہ لکیروں کے جال تھے

قرنوں کا عکس عمر کی پرچھائیوں میں تھا

گرداب غم سے کون کسی کو نکالتا

ہر شخص غرق اپنی ہی گہرائیوں میں تھا

نغموں کی لے سے آگ سی دل میں اتر گئی

سر رخصتی کے سوز کا شہنائیوں میں تھا

راسخؔ تمام گاؤں کے سوکھے پڑے تھے کھیت

بارش کا زور شہر کی انگنائیوں میں تھا

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasikh Irfani. is written by Rasikh Irfani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasikh Irfani. Free Dowlonad  by Rasikh Irfani in PDF.