شعور زیست سہی اعتبار کرنا بھی

شعور زیست سہی اعتبار کرنا بھی

عجب تماشہ ہے لیل و نہار کرنا بھی

حدیث غم کی طوالت گراں سہی لیکن

کسی کے بس میں نہیں اختصار کرنا بھی

بنا کے کاغذی گل لوگ یہ سمجھتے ہیں

کہ اک ہنر ہے خزاں کو بہار کرنا بھی

اب اس نظر سے تری راہ دیکھتا ہوں میں

ترا کرم ہے ترا انتظار کرنا بھی

گزارنے کو تو ہم نے برس گزار دیئے

بڑا عذاب ہے گھڑیاں شمار کرنا بھی

خلوص و مہر کی کہنہ روایتوں پہ نہ جا

قدیم رسم ہے دھوکے سے وار کرنا بھی

اب اس کے وعدۂ فردا کا ذکر کیا کرنا

مجھے پسند نہیں انحصار کرنا بھی

ہمیں نے شوق شہادت کی ابتدا کی تھی

ہمیں پہ ختم ہوا جاں نثار کرنا بھی

جو رشکؔ کرنا ہے تم کو تو رشکؔ مجھ سے کرو

کہ میرا کام ہے لوگوں سے پیار کرنا بھی

(718) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashk Khaleeli. is written by Rashk Khaleeli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashk Khaleeli. Free Dowlonad  by Rashk Khaleeli in PDF.