در جو کھولا ہے کبھی اس سے شناسائی کا

در جو کھولا ہے کبھی اس سے شناسائی کا

ایک منظر نظر آیا مجھے تنہائی کا

اپنی آنکھیں نہ سجانا کسی دروازے پر

چشم حیراں کو بھروسہ نہیں بینائی کا

زخم آرائی میں سب زخم پرانے تھے مگر

زخم تازہ ہی رہا اس کی شناسائی کا

عرصۂ ہجر سے پھر وصل کی سرشاری تک

حوصلہ دل کو بہت چاہیئے پسپائی کا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Noor. is written by Rashid Noor. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Noor. Free Dowlonad  by Rashid Noor in PDF.