ہاتھ سے چھو کر یہ نیلا آسماں بھی دیکھتے

ہاتھ سے چھو کر یہ نیلا آسماں بھی دیکھتے

جو افق کے پار ہیں وہ بستیاں بھی دیکھتے

مطمئن ہیں جو بہت کھلتے دریچے دیکھ کر

وہ کسی دن بند ہوتی کھڑکیاں بھی دیکھتے

اس خرابے میں بھی ممکن ہے کوئی آباد ہو

اک نظر اندر سے یہ اجڑا مکاں بھی دیکھتے

آج جس تن پر نظر آتی ہے زخموں کی قبا

کل اسی تن پر لباس پرنیاں بھی دیکھتے

صرف اخباروں کی سرخی تک رہی جن کی نظر

کاش وہ چہروں پہ لکھی داستاں بھی دیکھتے

کھینچ لائی ہے جنہیں اس در پہ شعلوں کی تپش

کاش وہ اس گھر پہ منڈلاتا دھواں بھی دیکھتے

زخم سینے پر تو راشدؔ سہہ لیا ہم نے مگر

تیر یہ جس سے چلا تھا وہ کماں بھی دیکھتے

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Mufti. is written by Rashid Mufti. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Mufti. Free Dowlonad  by Rashid Mufti in PDF.