یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے

یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے

خورشید مجھے وادئ ظلمت میں ملا ہے

شامل مری تہذیب میں ہے حق کی حمایت

انداز بغاوت کا وراثت میں ملا ہے

تا عمر رفاقت کی قسم کھائی تھی جس نے

بچھڑا ہے تو پھر مجھ کو قیامت میں ملا ہے

رکتے ہی قدم پاؤں پکڑ لیں نہ مسائل

ہر شخص اسی خوف سے عجلت میں ملا ہے

کچھ اور ٹھہر جاؤ سر کوئے تمنا

یہ حکم مجھے لمحۂ ہجرت میں ملا ہے

آداب کیا جائے کسے کتنے ادب سے

یہ فن مجھے برسوں کی ریاضت میں ملا ہے

صیاد نے لگتا ہے کہ فطرت ہی بدل دی

ہر پھول مجھے خار کی صورت میں ملا ہے

(514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Hamidi. is written by Rashid Hamidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Hamidi. Free Dowlonad  by Rashid Hamidi in PDF.