Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b4533c849eb178474ffd9f8317a3ecd2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خلاف ساری لکیریں تھیں ہاتھ ملتے کیا - راشد انور راشد کی شاعری - Darsaal

خلاف ساری لکیریں تھیں ہاتھ ملتے کیا

خلاف ساری لکیریں تھیں ہاتھ ملتے کیا

جمی تھی چہرے پہ گرد آئنہ بدلتے کیا

ہوائیں راہ میں ڈیرا جمائے بیٹھی تھیں

چراغ دل کو لیے دو قدم بھی چلتے کیا

یگوں سے جسم کے اندر الاؤ روشن ہے

کسی کی آنچ سے میرے حواس جلتے کیا

چلی وہ آندھی کہ جنگل بھی کانپ کانپ اٹھا

کہ ہم تو شاخ سے ٹوٹے تھے پھر سنبھلتے کیا

پڑی کرن تو ندی بن گئی پہاڑ کی برف

وہ ٹھہرے سنگ ذرا دیر میں پگھلتے کیا

ندی کے دونوں کنارے ہیں آس پاس مگر

جنم کے فاصلے تھے قربتوں میں ڈھلتے کیا

(506) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Anwar Rashid. is written by Rashid Anwar Rashid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Anwar Rashid. Free Dowlonad  by Rashid Anwar Rashid in PDF.