Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4150b6453964c3a760eb6ce2720b8b8b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا - راشد آذر کی شاعری - Darsaal

سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا

سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا

اک انجمن سا وہ مری تنہائیوں میں تھا

چھنتی تھی شب کو چاندنی بادل کی اوٹ سے

پیکر کا اس کے عکس سا پرچھائیوں میں تھا

کوئل کی کوک بھی نہ جواب اس کا ہو سکی

لہرا ترے گلے کا جو شہنائیوں میں تھا

جس دم مری عمارت دل شعلہ پوش تھی

میں نے سنا کہ وہ بھی تماشائیوں میں تھا

اٹھا اسی سے زیست کے احساس کا خمیر

جو درد دل کے زخم کی پہنائیوں میں تھا

جب شہر میں فساد ہوا تو امیر شہر

دیکھا گیا کہ آپ ہی بلوائیوں میں تھا

بے حد حسین تھا مگر آزرؔ مجھے تو بس

یاد اس قدر رہا کہ وہ ہرجائیوں میں تھا

(600) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Aazar. is written by Rashid Aazar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Aazar. Free Dowlonad  by Rashid Aazar in PDF.