لاکھ چاہا میں نے پردہ سامنے آیا نہیں

لاکھ چاہا میں نے پردہ سامنے آیا نہیں

میری آنکھوں نے اسے ڈھونڈا مگر پایا نہیں

رہرو دشت تمنا کا سفر مشکل ہوا

دھوپ تا حد نظر ہے اور کہیں سایہ نہیں

کچھ دنوں سے بڑھ رہا ہے میرے دل کا اضطراب

اک بھی لمحے نے مجھے آرام پہنچایا نہیں

نقش ہے میری صدا اب تک در و دیوار پر

تیرے کانوں سے تو اک بھی لفظ ٹکرایا نہیں

جتنے اصلی پھول تھے گلدان میں مرجھا گئے

کاغذی پھولوں میں کوئی پھول کمہلایا نہیں

ابر گزرا ہے مری کشت تمنا سے رشیدؔ

سایہ تو اس نے کیا ہے مینہ برسایا نہیں

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Usmani. is written by Rasheed Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Usmani. Free Dowlonad  by Rasheed Usmani in PDF.