Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ba98eb5a394bbd385d1cac6438cb1694, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تنہائیوں کا حبس مجھے کاٹتا رہا - رشید قیصرانی کی شاعری - Darsaal

تنہائیوں کا حبس مجھے کاٹتا رہا

تنہائیوں کا حبس مجھے کاٹتا رہا

مجھ تک پہنچ سکی نہ ترے شہر کی ہوا

وہ قہقہوں کی سیج پہ بیٹھا ہوا ملا

میں جس کے در پہ درد کی بارات لے گیا

اک عمر جستجو میں گزاری تو یہ کھلا

وہ میرے پاس تھا میں جسے ڈھونڈھتا رہا

نکلا ہوں لفظ لفظ سے میں ڈوب ڈوب کر

یہ میرا خط ہے یا کوئی دریا چڑھا ہوا

آنکھوں میں جیسے کانچ کے ٹکڑے چبھو لیے

پلکوں پہ تیری کاش میں آنسو نہ دیکھتا

نظریں ملیں تو وقت کی رفتار تھم گئی

نازک سے ایک لمحے پہ برسوں کا بوجھ تھا

میں نے بڑھا کے ہاتھ اسے چھو لیا رشیدؔ

اتنا قریب آج مرے چاند آ گیا

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.