مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا

مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا

اس بے وفا سے ربط مگر عمر بھر کا تھا

خوشبو کی چند مست لکیریں ابھار کر

لوٹا ادھر ہوا کا وہ جھونکا جدھر کا تھا

نکلا وہ بار بار گھٹاؤں کی اوٹ سے

اس سے معاملہ تو فقط اک نظر کا تھا

ہم مسکرا رہے تھے تو شب ساتھ ساتھ تھی

آنسو گرے تھے جس پہ وہ دامن سحر کا تھا

پاؤں میں ہم نے آج بھی زنجیر ڈال دی

سر میں ہمارے آج بھی سودا سفر کا تھا

صحرا کے سر کی مانگ ہے اب تک وہ اک لکیر

حاصل جسے غرور تری رہ گزر کا تھا

کالی کرن یہ گنگ صداؤں کے دائرے

پہنچا کہاں رشیدؔ ارادہ کدھر کا تھا

(588) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.