Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_65b952ae8b587c8f7a4bf6fab8b9f99a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیپ سے دیپ جلاؤ تو کوئی بات بنے - رشید قیصرانی کی شاعری - Darsaal

دیپ سے دیپ جلاؤ تو کوئی بات بنے

دیپ سے دیپ جلاؤ تو کوئی بات بنے

گیت پر گیت سناؤ تو کوئی بات بنے

قطرہ قطرہ نہ پکارو مجھے بہتی ندیوں

موج در موج بلاؤ تو کوئی بات بنے

رات اندھی ہے گزر جائے گی چپکے چپکے

جال کرنوں کا بچھاؤ تو کوئی بات بنے

سامنے اپنے ہی خاموش کھڑا ہوں کب سے

درمیاں تم بھی جو آؤ تو کوئی بات بنے

داستاں چاند ستاروں کی سنانے والو

تم مرا کھوج لگاؤ تو کوئی بات بنے

منتظر میں تو بہ ہر گام ہوں ساحل کی طرح

صورت موج تم آؤ تو کوئی بات بنے

جھانکتا کون ہے اب دل کے شگافوں میں رشیدؔ

زخم چہرے پہ سجاؤ تو کوئی بات بنے

(821) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.