Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7f130f6853a604346b5843cac93cd274, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں - رشید قیصرانی کی شاعری - Darsaal

بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں

بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں

وہ جو اک رات مسلسل تھی کٹی ہے کہ نہیں

تیرے ہاتھوں میں تو آئینہ وہی ہے کہ جو تھا

سوچتا ہوں مرا چہرہ بھی وہی ہے کہ نہیں

مجھ کو ٹکرا کے بہ ہر حال بکھرنا تھا مگر

وہ جو دیوار سی حائل تھی گری ہے کہ نہیں

اس کا چہرہ ہے کہ مہتاب وہ آنکھیں ہیں کہ جھیل

بات اس بات سے آگے بھی چلی ہے کہ نہیں

اپنے پہلو میں ہمکتے ہوئے سائے نہ سجا

کیا خبر ان سے یہ ملنے کی گھڑی ہے کہ نہیں

حبس چہروں پہ تو صدیوں سے مسلط ہے مگر

کوئی آندھی بھی کسی دل میں اٹھی ہے کہ نہیں

پوچھتا پھرتا ہوں میں بھاگتی کرنوں سے رشیدؔ

اس بھرے شہر میں اپنا بھی کوئی ہے کہ نہیں

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.