یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں

یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں

ہم مانگتے ہیں پچھلے پہر کی دعاؤں میں

کرنیں ابھی تو گم ہیں گھنیری گھٹاؤں میں

بہہ جائیں گی گھٹائیں کہ کرنیں ہواؤں میں

جنت کو دور دور تو ڈھونڈا گیا مگر

قدموں تلے نہ ماں کے نہ تیغوں کی چھاؤں میں

خشکی کے رہبروں سے تو یہ بھی نہ ہو سکا

کچھ تو خدا کا نام چلا ناخداؤں میں

یارب قفس ہے یا کہ چمن کیا ہے یہ جہاں

الجھے پڑے ہیں پھول کٹیلی لتاؤں میں

دیوانہ مست حال ہے اس کو خبر کہاں

جھانجھن پڑی ہوئی ہے کہ زنجیر پاؤں میں

دونوں کو اپنے دیس کی مٹی پہ ناز ہے

سانپوں کی بانبیاں بھی ہیں پھولوں کے گاؤں میں

سب چل پڑیں جو خلد کو جاتی ہو کوئی راہ

گل مہر کی دو رویہ قطاروں کی چھاؤں میں

ہم شیخ سے یہ کہہ کے سوئے دیر چل دیے

رکھیے گا یاد ہم کو بھی اپنی دعاؤں میں

(540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Kausar Farooqi. is written by Rasheed Kausar Farooqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Kausar Farooqi. Free Dowlonad  by Rasheed Kausar Farooqi in PDF.