میرؔ جی سے اگر ارادت ہے
میرؔ جی سے اگر ارادت ہے
قول ناسخؔ کی کیا ضرورت ہے
کون پوچھے یہ میرؔ صاحب سے
ان دنوں کیا جنوں کی صورت ہے
چاند کس مہ جبیں کا پرتو ہے
رات کس زلف کی حکایت ہے
کیا ہوائے بہار تازہ ہے
کیا چراغ سرائے عبرت ہے
زندگی کس شجر کا سایہ ہے
موت کس دشت کی مسافت ہے
آگ میں کیا گل معانی ہیں
خاک میں کیا نمو کی صورت ہے
کیا پس پردۂ توہم ہے
کیا سر پردۂ حقیقت ہے
اس کہانی کا مرکزی کردار
آدمی ہے کہ آدمیت ہے
کاٹتا ہوں پہاڑ سے دن رات
مسئلہ عشق ہے کہ اجرت ہے
پھر محبت کا فلسفہ کیا ہے
یہ اگر سب لہو کی وحشت ہے
ایک تو جاں گسل ہے تنہائی
اس پہ ہم سائیگی قیامت ہے
اور جیسے اسے نہیں معلوم
شہر میں کیا ہماری عزت ہے
اس نے کیسے سمجھ لیا کہ مجھے
خواب میں جاگنے کی عادت ہے
گھر سے شاید نکل پڑے وہ بھی
آج کچھ دھوپ میں تمازت ہے
ہم یوں ہی مبتلا سے رہتے ہیں
یا کسی آنکھ کی مروت ہے
میرؔ بولے سنو رساؔ مرزا
عشق تو آج بھی صداقت ہے
اس جہان بلند و پست کے بیچ
کچھ اگر ہے تو اپنا قامت ہے
(627) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad by Rasa Chughtai in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends