گردش جام بھی ہے رقص بھی ہے ساز بھی ہے

گردش جام بھی ہے رقص بھی ہے ساز بھی ہے

جس میں نغموں کا تلاطم ہے وہ آواز بھی ہے

اتنا سادہ بھی اسے اے دل پر شوق نہ جان

التفات ایک نگاہ غلط انداز بھی ہے

مدعا ان کا سمجھ میں نہیں آتا اے دل

بے سبب ہے یہ تغافل کہ کوئی راز بھی ہے

غرق کیفیت آہنگ طرب سن تو سہی

زندگی درد میں ڈوبی ہوئی آواز بھی ہے

توڑ ڈالیں گے قفس آج اسیران قفس

عزم پرواز بھی ہے قوت پرواز بھی ہے

میری آنکھوں سے ڈھلکتے ہوئے ہر اشک میں آج

عکس انجام بھی ہے صورت آغاز بھی ہے

کون جانے یہ مرے دل کے سوا اے مضطرؔ

اس کی اک جنبش لب سلسلۂ راز بھی ہے

(515) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ram Krishn Muztar. is written by Ram Krishn Muztar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ram Krishn Muztar. Free Dowlonad  by Ram Krishn Muztar in PDF.