عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں

عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں

مریض زہر سمجھ کر دوا سے مر جائیں

یہ سوچ کر ہی ہمیں خود کشی ثواب لگی

جو کی ہے ماں نے تو پھر بد دعا سے مر جائیں

یہ احتجاج سمندر کے دم کو کافی ہے

کسی کنارے پہ دو چار پیاسے مر جائیں

فسادیوں کو میں اس شرط پر رہا کروں گا

کہ فاختہ کے پروں کی ہوا سے مر جائیں

تو اپنے لہجے کی رقت کو تھوڑا کم کر دے

فقیر لوگ نہ تیری صدا سے مر جائیں

اٹھا کے پھرتے ہیں ہم آپ صرف نام تو لیں

قسم سے آپ تو کاسے کی کا سے مر جائیں

(1782) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakib Mukhtar. is written by Rakib Mukhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakib Mukhtar. Free Dowlonad  by Rakib Mukhtar in PDF.