کیسے نکلوں خمار سے باہر

کیسے نکلوں خمار سے باہر

بازوؤں کے حصار سے باہر

درد نکلا ہے صبر کی حد سے

اشک نکلے قطار سے باہر

چند لمحوں کی مختصر قربت

اور یادیں شمار سے باہر

اس لیے اس کی یاد میں گم ہوں

بھولنا اختیار سے باہر

اور جائیں کہاں مہ و انجم

روز و شب کے مدار سے باہر

طفل دل پھر اداس بیٹھا ہے

کوئی لے جائے پیار سے باہر

کوئی رخشندہؔ ملنے آیا ہے

چل چلیں انتظار سے باہر

(573) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshanda Naved. is written by Rakhshanda Naved. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshanda Naved. Free Dowlonad  by Rakhshanda Naved in PDF.