یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے

یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے

مگر جواب وہی خامشی ٹھہرتی ہے

ترے خیال کے ساحل سے دیکھتی ہوں میں

تری ہی شکل ہر اک موج سے ابھرتی ہے

کسی رقیب سے ملتی ہے جب خبر تیری

تجھے پتہ ہے مرے دل پہ کیا گزرتی ہے

گلی گلی میں ملیں گے غزل کے دیوانے

مگر یہ شوخ بہت کم کسی پہ مرتی ہے

میں سحر میں تری باتوں کے کھوئی رہتی ہوں

کسی کی بات مرے دل میں کب اترتی ہے

ذرا سی دیر کو رکتا تو ہے سفر لیکن

کسی کے جانے سے کب زندگی ٹھہرتی ہے

گنوا کے خود کو بھی پایا نہ میں نے کچھ رخشاںؔ

کبھی کبھی یہی لا حاصلی اکھرتی ہے

(838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshan Hashmi. is written by Rakhshan Hashmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshan Hashmi. Free Dowlonad  by Rakhshan Hashmi in PDF.