Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d5e6f2e20c173870d949d7e4a744bbc2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دئے جلا کے ہواؤں کے منہ پہ مار آیا - رخشاں ہاشمی کی شاعری - Darsaal

دئے جلا کے ہواؤں کے منہ پہ مار آیا

دئے جلا کے ہواؤں کے منہ پہ مار آیا

کوئی تو ہے جو اندھیروں کا قرض اتار آیا

خدا سے جب بھی کڑی دھوپ کی شکایت کی

تو میری راہ میں ایک پیڑ سایہ دار آیا

کہاں ہوئی کبھی اس سے ہماری دید و شنید

ہوا کے رتھ پہ ہمیشہ ہی وہ سوار آیا

سکون بانٹتی پھرتی ہوں میں زمانے میں

نہ جانے کیوں مرے حصے میں انتشار آیا

ہزار بار مرا درد مسکرائے گا

ہزار بار اگر موسم بہار آیا

سبب میں ڈھونڈ رہی تھی مری اداسی کا

ترا خیال مجھے آج بار بار آیا

کیا ہے اس نے ہی غارت مرا سکون مگر

اسی کے نام پہ رخشاںؔ مجھے قرار آیا

(611) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshan Hashmi. is written by Rakhshan Hashmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshan Hashmi. Free Dowlonad  by Rakhshan Hashmi in PDF.