Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_035ae4dc9318b378bec066dd36106a4a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ - راجیندر منچندا ،بانی کی شاعری - Darsaal

یہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ

یہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ

سر شام سینے میں ہانپتا ہے سراب سا کچھ

وہ چمک تھی کیا جو پگھل گئی ہے نواح جاں میں

کہ یہ آنکھ میں کیا ہے شعلۂ زیر آب سا کچھ

کبھی مہرباں آنکھ سے پرکھ اس کو کیا ہے یہ شے

ہمیں کیوں ہے سینے میں اس سبب اضطراب سا کچھ

وہ فضا نہ جانے سوال کرنے کے بعد کیا تھی

کہ ہلے تو تھے لب، ملا ہو شاید جواب سا کچھ

مرے چار جانب یہ کھنچ گئی ہے قنات کیسی

یہ دھواں ہے ختم سفر کا یا ٹوٹے خواب سا کچھ

وہ کہے ذرا کچھ تو دل کو کیا کیا خلل ستائے

کہ نہ جانے اس کی ہے بات میں کیا خراب سا کچھ

نہ یہ خاک کا اجتناب ہی کوئی راستہ دے

نہ اڑان بھرنے دے سر پہ یہ پیچ و تاب سا کچھ

سر شرح و اظہار جانے کیسی ہوا چلی ہے

کہ بکھر گیا ہے سخن سخن انتخاب سا کچھ

یہ بہار بے ساختہ چلی آئی ہے کہاں سے

تن زرد میں کھل اٹھا ہے پیلے گلاب سا کچھ

ارے کیا بتائیں ہوائے امکاں کے کھیل کیا ہیں

کہ دلوں میں بنتا ہے ٹوٹتا ہے حباب سا کچھ

کبھی ایک پل بھی نہ سانس لی کھل کے ہم نے بانیؔ

رہا عمر بھر بسکہ جسم و جاں میں عذاب سا کچھ

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.