نہ منزلیں تھیں نہ کچھ دل میں تھا نہ سر میں تھا
نہ منزلیں تھیں نہ کچھ دل میں تھا نہ سر میں تھا
عجب نظارۂ لا سمتیت نظر میں تھا
عتاب تھا کسی لمحے کا اک زمانے پر
کسی کو چین نہ باہر تھا اور نہ گھر میں تھا
چھپا کے لے گیا دنیا سے اپنے دل کے گھاؤ
کہ ایک شخص بہت طاق اس ہنر میں تھا
کسی کے لوٹنے کی جب صدا سنی تو کھلا
کہ میرے ساتھ کوئی اور بھی سفر میں تھا
کبھی میں آب کے تعمیر کردہ قصر میں ہوں
کبھی ہوا میں بنائے ہوئے سے گھر میں تھا
جھجک رہا تھا وہ کہنے سے کوئی بات ایسی
میں چپ کھڑا تھا کہ سب کچھ مری نظر میں تھا
یہی سمجھ کے اسے خود صدا نہ دی میں نے
وہ تیز گام کسی دور کے سفر میں تھا
کبھی ہوں تیری خموشی کے کٹتے ساحل پر
کبھی میں لوٹتی آواز کے بھنور میں تھا
ہماری آنکھ میں آ کر بنا اک اشک وہ رنگ
جو برگ سبز کے اندر نہ شاخ تر میں تھا
کوئی بھی گھر میں سمجھتا نہ تھا مرے دکھ سکھ
ایک اجنبی کی طرح میں خود اپنے گھر میں تھا
ابھی نہ برسے تھے بانیؔ گھرے ہوئے بادل
میں اڑتی خاک کی مانند رہ گزر میں تھا
(480) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends