Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_126f6261c88e25090f593dbd7f7a24eb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے - راجیندر منچندا ،بانی کی شاعری - Darsaal

مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

اک اور ذات میں ڈھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

مری صدا نہ سہی ہاں مرا لہو نہ سہی

یہ موج موج اچھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

کہیں نہ آخری جھونکا ہو مٹتے رشتوں کا

یہ درمیاں سے نکلتا ہوا سا کچھ تو ہے

نہیں ہے آنکھ کے صحرا میں ایک بوند سراب

مگر یہ رنگ بدلتا ہوا سا کچھ تو ہے

جو میرے واسطے کل زہر بن کے نکلے گا

ترے لبوں پہ سنبھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

یہ عکس پیکر صد لمس ہے نہیں نہ سہی

کسی خیال میں ڈھلتا ہوا سا کچھ تو ہے

بدن کو توڑ کے باہر نکلنا چاہتا ہے

یہ کچھ تو ہے یہ مچلتا ہوا سا کچھ تو ہے

کسی کے واسطے ہوگا پیام یا کوئی قہر

ہمارے سر سے یہ ٹلتا ہوا سا کچھ تو ہے

یہ میں نہیں نہ سہی اپنے سرد بستر پر

یہ کروٹیں سی بدلتا ہوا سا کچھ تو ہے

وہ کچھ تو تھا میں سہارا جسے سمجھتا تھا

یہ میرے ساتھ پھسلتا ہوا سا کچھ تو ہے

بکھر رہا ہے فضا میں یہ دود روشنی کا

ادھر پہاڑ کے جلتا ہوا سا کچھ تو ہے

مرے وجود سے جو کٹ رہا ہے گام بہ گام

یہ اپنی راہ بدلتا ہوا سا کچھ تو ہے

جو چاٹتا چلا جاتا ہے مجھ کو اے بانیؔ

یہ آستین میں پلتا ہوا سا کچھ تو ہے

(510) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.