Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7ac8a80e0aee3a27562a84613d389ba0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی - راجیندر منچندا ،بانی کی شاعری - Darsaal

کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی

کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی

ستارے چھت پہ رکھے تھے شکن بستر پہ رکھی تھی

لرز جاتا تھا باہر جھانکنے سے اس کا تن سارا

سیاہی جانے کن راتوں کی اس کے در پہ رکھی تھی

وہ اپنے شہر کے مٹتے ہوئے کردار پر چپ تھا

عجب اک لاپتہ ذات اس کے اپنے سر پہ رکھی تھی

کہاں کی سیر ہفت افلاک اوپر دیکھ لیتے تھے

حسیں اجلی کپاسی برف بال و پر پہ رکھی تھی

کوئی کیا جانتا کیا چیز کس پر بوجھ ہے بانیؔ

ذرا سی اوس یوں تو سینۂ پتھر پہ رکھی تھی

(406) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.