Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_06d4f0f71773fc651c1067feb3221d9e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا - راجیندر منچندا ،بانی کی شاعری - Darsaal

عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

اسے بہانہ ملا مجھ سے بات کرنے کا

پھر ایک موج تہہ آب اس کو کھینچ گئی

تماشہ ختم ہوا ڈوبنے ابھرنے کا

مجھے خبر ہے کہ رستہ مزار چاہتا ہے

میں خستہ پا سہی لیکن نہیں ٹھہرنے کا

تھما کے ایک بکھرتا گلاب میرے ہاتھ

تماشہ دیکھ رہا ہے وہ میرے ڈرنے کا

یہ آسماں میں سیاہی بکھیر دی کس نے

ہمیں تھا شوق بہت اس میں رنگ بھرنے کا

کھڑے ہوں دوست کہ دشمن صفیں سب ایک سی ہیں

وہ جانتا ہے ادھر سے نہیں گزرنے کا

نگاہ ہم سفروں پر رکھوں سر منزل

کہ مرحلہ ہے یہ اک دوسرے سے ڈرنے کا

لپک لپک کے وہیں ڈھیر ہو گئے آخر

جتن کیا تو بہت سطح سے ابھرنے کا

کراں کراں نہ سزا کوئی سیر کرنے کی

سفر سفر نہ کوئی حادثہ گزرنے کا

کسی مقام سے کوئی خبر نہ آنے کی

کوئی جہاز زمیں پر نہ اب اترنے کا

کوئی صدا نہ سماعت پہ نقش ہونے کی

نہ کوئی عکس مری آنکھ میں ٹھہرنے کا

نہ اب ہوا مرے سینے میں سنسنانے کی

نہ کوئی زہر مری روح میں اترنے کا

کوئی بھی بات نہ مجھ کو اداس کرنے کی

کوئی سلوک نہ مجھ پہ گراں گزرنے کا

بس ایک چیخ گری تھی پہاڑ سے یک لخت

عجب نظارہ تھا پھر دھند کے بکھرنے کا

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.