نخل امید و آرزو بے برگ و بار ہے

نخل امید و آرزو بے برگ و بار ہے

ناکامئ حیات پہ دل شرمسار ہے

دامان صبر ہجر میں گو تار تار ہے

وعدے کا ان کے پھر بھی ہمیں اعتبار ہے

فکر جہاں مجھے نہ غم روزگار ہے

پھر بھی نہ جانے کس لئے دل بیقرار ہے

شام فراق شدت غم بے شمار ہے

مشتاق دید آنکھ بھی اب اشک بار ہے

گلشن میں ان کو دیکھ کے محو خرام ناز

سمجھی نگاہ شوق کہ رقص بہار ہے

یوں تو ہزار بار اسے آزما چکے

پھر اعتبار وعدۂ غفلت شعار ہے

مدت ہوئی ہے قطع تعلق کئے ندیمؔ

اس جان انتظار کا پھر انتظار ہے

(631) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raj Kumar Soori Nadeem. is written by Raj Kumar Soori Nadeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raj Kumar Soori Nadeem. Free Dowlonad  by Raj Kumar Soori Nadeem in PDF.