Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cfbd134853e78e290c62a0e9f7763bac, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے - رئیس امروہوی کی شاعری - Darsaal

مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے

مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے

جو اجنبی تھے وہی اپنے رازداں نکلے

حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیر راہب میں

تو اہل دیر ہمارے مزاج داں نکلے

بہت قریب سے دیکھا جو فوج اعدا کو

تو ہر قطار میں یاران مہرباں نکلے

قلندروں سے ملا مژدۂ سبک روحی

جو بزم ہوش سے نکلے تو سر گراں نکلے

قبیلۂ حرم و قوم دیر و فرقۂ رند

ہمارے چاہنے والے کہاں کہاں نکلے؟

سکوت شب نے سکھایا ہمیں سلیقۂ نطق

جو ذاکران سحر تھے وہ بے زباں نکلے

میان راہ کھڑے ہیں اس انتظار میں ہم

کہ گرد راہ ہٹے اور کارواں نکلے

گماں یہ تھا کہ پس کوہ بستیاں ہوں گی

وہاں گئے تو مزارات بے نشاں نکلے

گرے زمیں پہ جو ہفت آسماں سے ٹکرا کے

تو ہر قدم پہ یہاں اور ہفت خواں نکلے

افق سے اپنے تو دھندلا سا اک غبار اٹھا

پھر اس کے بعد ستاروں کے کارواں نکلے

کبھی کبھی تو ہر اک سانس پر ہوا محسوس

کہ جیسے قالب آتش زدہ سے جاں نکلے

سمجھ رہا تھا زمانہ جنہیں نفوس جمال

وہ صرف چند نفس ہائے خونچکاں نکلے

کمال شوق سے چھیڑا تھا جن کو مطرب نے

وہ راگ ساز کے سینے سے نوحہ خواں نکلے

رئیسؔ حجرۂ تاریک جاں کو کھول تو دوں؟

جو کوئی آفت قتالۂ جہاں نکلے

(660) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rais Amrohvi. is written by Rais Amrohvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rais Amrohvi. Free Dowlonad  by Rais Amrohvi in PDF.