ساتھ الفت کے ملے تھوڑی سی رسوائی بھی

ساتھ الفت کے ملے تھوڑی سی رسوائی بھی

وصل کے باد مجھے چاہیے تنہائی بھی

تنگ ہو میرے جنوں سے کہیں چھپ بیٹھی تھی عقل

اور اسے ڈھونڈھنے میں کھو گئی بینائی بھی

عمر جب روٹھی تو اپنا دیا سب کچھ لے چلی

زور بھی ضبط بھی رفتار بھی رعنائی بھی

میں نے چاہا تھا کہ بالکل ہی اکیلا ہو جاؤں

سو گیا غم گئی عشرت گئی تنہائی بھی

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rahul Jha. is written by Rahul Jha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rahul Jha. Free Dowlonad  by Rahul Jha in PDF.