دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں
دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں
کچھ شکستہ در و دیوار ابھی باقی ہیں
چند پروانے ہی رقصاں ہیں مگر شمع حزیں
شکر کر کچھ ترے غم خوار ابھی باقی ہیں
چند غنچوں کے جگر سی کے رفوگر نہ بنو
کتنے دل ہیں جو دل افگار ابھی باقی ہیں
وقت آیا تو تہ تیغ بھی دہرا دیں گے
وہ فسانے جو سر دار ابھی باقی ہیں
اے مسیحاؤ کبھی گھر سے نکل کر دیکھو
کس قدر شہر میں بیمار ابھی باقی ہیں
سوئے ویرانہ نکل آئے جو دیوانے تو کیا
ذہن میں تو در و دیوار ابھی باقی ہیں
ختم موسیٰ پہ کہاں سلسلۂ شوق ہوا
کتنے ہی طالب دیدار ابھی باقی ہیں
میرے دامن کو نہ دیکھو سر مژگاں دیکھو
کس قدر ابر گہر بار ابھی باقی ہیں
عقدے کھلتے ہی چلے جاتے ہیں ہر روز نئے
غالباً محرم اسرار ابھی باقی ہیں
الجھنیں ہم کو بھی درکار ہیں اتنی جتنے
تجھ میں خم کاکل خم دار ابھی باقی ہیں
تنکے تنکے پہ تری یورش پیہم پھر بھی
آشیاں برق شرربار ابھی باقی ہیں
کس میں جرأت ہے جو پھولوں پہ نظر ڈال سکے
پاسبانی کے لئے خار ابھی باقی ہیں
جو بدل سکتے ہیں مے خانے کا دستور کہن
چند ایسے بھی تو مے خوار ابھی باقی ہیں
دیکھ کر مصر کے بازار کی رونق راہیؔ
دل یہ کہتا ہے خریدار ابھی باقی ہیں
(979) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Rahi Shahabi. is written by Rahi Shahabi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rahi Shahabi. Free Dowlonad by Rahi Shahabi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends