Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fa9a0bcca9d8881558b1c129068b8d6e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں - راہی شہابی کی شاعری - Darsaal

دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں

دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں

کچھ شکستہ در و دیوار ابھی باقی ہیں

چند پروانے ہی رقصاں ہیں مگر شمع حزیں

شکر کر کچھ ترے غم خوار ابھی باقی ہیں

چند غنچوں کے جگر سی کے رفوگر نہ بنو

کتنے دل ہیں جو دل افگار ابھی باقی ہیں

وقت آیا تو تہ تیغ بھی دہرا دیں گے

وہ فسانے جو سر دار ابھی باقی ہیں

اے مسیحاؤ کبھی گھر سے نکل کر دیکھو

کس قدر شہر میں بیمار ابھی باقی ہیں

سوئے ویرانہ نکل آئے جو دیوانے تو کیا

ذہن میں تو در و دیوار ابھی باقی ہیں

ختم موسیٰ پہ کہاں سلسلۂ شوق ہوا

کتنے ہی طالب دیدار ابھی باقی ہیں

میرے دامن کو نہ دیکھو سر مژگاں دیکھو

کس قدر ابر گہر بار ابھی باقی ہیں

عقدے کھلتے ہی چلے جاتے ہیں ہر روز نئے

غالباً محرم اسرار ابھی باقی ہیں

الجھنیں ہم کو بھی درکار ہیں اتنی جتنے

تجھ میں خم کاکل خم دار ابھی باقی ہیں

تنکے تنکے پہ تری یورش پیہم پھر بھی

آشیاں برق شرربار ابھی باقی ہیں

کس میں جرأت ہے جو پھولوں پہ نظر ڈال سکے

پاسبانی کے لئے خار ابھی باقی ہیں

جو بدل سکتے ہیں مے خانے کا دستور کہن

چند ایسے بھی تو مے خوار ابھی باقی ہیں

دیکھ کر مصر کے بازار کی رونق راہیؔ

دل یہ کہتا ہے خریدار ابھی باقی ہیں

(979) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rahi Shahabi. is written by Rahi Shahabi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rahi Shahabi. Free Dowlonad  by Rahi Shahabi in PDF.