لذت ہجر نے تڑپایا بہت رسوا کیا

لذت ہجر نے تڑپایا بہت رسوا کیا

توڑ کر پھینکا مرے ضبط کو گم گشتہ کیا

آنکھ سے ٹوٹ کے برسا مرے خوابوں کا لہو

دل کی دہلیز پہ تنہائی نے جب سجدہ کیا

میں وہاں رہ گیا دیکھا مجھے لوگوں نے یہاں

ہائے تقسیم مجھے عشق نے یہ کیسا کیا

آگہی بخش کے ترتیب دیا پہلے مجھے

عشق نے روح کو اس جسم سے پھر چلتا کیا

خامشی کو نہ سمجھ لے وہ کہیں میری شکست

حشر جی جان میں جاں لیوا سا خود برپا کیا

خود سے لڑتے ہوئے لے آیا ہوں میں خود کو وہاں

میرے سائے نے جدا مجھ سے جہاں رستہ کیا

ہو نہ جاؤں کہیں گم گشتہ نہ مٹ جاؤں کہیں

بے سبب دل کی تباہی کا میاں چرچا کیا

خوف تھا دشت اتر جائے نہ مجھ میں تب ہی

چشم تشنہ کا مکیں بہتا ہوا دریا کیا

خود سے بچھڑا تو کھلا راز یہ دل پر میرے

اپنی پہچان ہو قسمت نے مجھے تنہا کیا

دل پہ کیا موج نسیمی نے مرے بوسہ دھرا

دل کی وحشت پہ تکلم نے مرے قبضہ کیا

(1790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lazzat-e-hijr Ne TaDpaya Bahut Ruswa Kiya In Urdu By Famous Poet Naseem Shekh. Lazzat-e-hijr Ne TaDpaya Bahut Ruswa Kiya is written by Naseem Shekh. Enjoy reading Lazzat-e-hijr Ne TaDpaya Bahut Ruswa Kiya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Naseem Shekh. Free Dowlonad Lazzat-e-hijr Ne TaDpaya Bahut Ruswa Kiya by Naseem Shekh in PDF.