Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e2fcaa15239bb4d1ed547630f35d3bbd, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لمحوں کے اسرار - مبین مرزا کی شاعری - Darsaal

لمحوں کے اسرار

شام کا پہلا تارہ

دل کے افق پر جس کی جوت سے

قوس قزح سے اتری تھی

اور اس قزح نے

ساری دل کی دنیا چمکائی تھی

زیست کا پہلا ساون تھا وہ

جس سے جیون ساگر میں

اک لہر اٹھی تھی

اور اس لہر نے ساری ہستی

جل تھل کی تھی

باغ کی پہلی تتلی تھی وہ

من آنگن کے سونے پن میں

جس کی اک پرچھائیں پڑی تھی

اور جس پرچھائیں کو چھونے کی

خواہش میں

دشت تمنا میں جا نکلے تھے ہم

دشت تمنا جس میں ہر سو

گہرا سناٹا تھا

سناٹا بھی ایسا جس کو کوہ ندا سے

ہر لمحہ آواز آتی تھی

جانے والو! یاد رہے اس راہ نکلنے والے

لوٹ کے آ نہیں سکتے

لیکن جن کو رنگوں کی مہکار بلائے

وہ روکے سے رک نہیں سکتے

جن کے جذبے سچے ہوں

وہ آگ پہ کب چلنے سے ڈرتے ہیں

ہم بھی اپنا مان لیے

راہوں میں گھلتی جان لیے

چلتے آئے، بس چلتے آئے

چاند کی پہلی رات تھی وہ جب

ہم کو یہ احساس ہوا تھا

ہم تو جیون ہار چکے ہیں

اور بہار کا وہ اک لمحہ

جس کو ہم اپنا سمجھے تھے

سینے میں اب کبھی نہ بجھنے والی

آگ اتار کے

رخصت مانگ رہا تھا

اور وہ خوشبو جس کو پا کر

ہم نے یہ سوچا تھا کہ ہم کو

جیون اب تجنے بھی دکھ دے

وقت ہمارے سینے میں اب

چاہے جتنے زخم اتارے

ہم پہ زمانہ جتنے چاہے

وار کرے اب

سب ہنس کر سہہ جائیں گے ہم

بھید مقدر کے کیا کہیے

کب وہ کسی پر کھل سکتے ہیں

ہونی تو ہو کر رہتی ہے

کب وہ بھلا ٹل سکتی ہے

خیر جو ہونا تھا سو ہوا وہ

اب تو سب کچھ بیت گیا ہے

لیکن پھر بھی ہونے کا دکھ

کم تو نہیں ہے

اور اس دکھ کا بوجھ اٹھائے

درد بھرا یہ جیون اپنا

ان راہوں کی سمت رواں ہے

انت میں جن کے آ جاتا ہے

آخری موڑ نہ ہونے کا

پہلا تارہ پہلا سا دن

پہلی تتلی اور وہ پہلی چاند کی رات

سب کچھ پل میں بیت گیا ہے

اور اب آخری موڑ سے پہلے

بیتے خوابوں کی گلیوں میں

اپنی بکھری ذات کے ریزے

لمحہ لمحہ چنتا ہوں

آنے والے وقت کی چاپ کو سنتا ہوں

اور سوچتا ہوں

کیا وہ سب کچھ جس سے

میری ذات کا رشتہ تھا

وہ سب کچھ پل میں بیت گیا ہے

کیا وہ سب کچھ جس سے میں

اب وابستہ ہوں

یوں ہی پل میں بیت رہا ہے

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lamhon Ke Asrar In Urdu By Famous Poet Mubeen Mirza. Lamhon Ke Asrar is written by Mubeen Mirza. Enjoy reading Lamhon Ke Asrar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubeen Mirza. Free Dowlonad Lamhon Ke Asrar by Mubeen Mirza in PDF.