Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2bdcda3c0742ae4b7a434ab23bfcbecb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نظم - مبارک حیدر کی شاعری - Darsaal

نظم

خداوندا یہ کیسا جبر ہے

میں نے تری رسی کو پکڑا ہی نہیں لیکن

مجھے رسی نے جکڑا ہے

مجھے کہتے ہیں تم آزاد ہو، اپنے لیے چن لو

مگر بحر فنا کو جانے والے مجھ کو رکنے ہی نہیں دیتے

میں رکنا چاہتا ہوں

اس حسیں کے آن ملنے تک کہ جو رستے میں پیچھے رہ گئی تھی

بیابان نمو کی بے کراں تاریکیوں میں

ان گنت روحوں کی دھکم پیل تھی

تب بھی وہی جھوٹی کہانی تھی

کہ تم آزاد ہو لیکن

اندھیرا بھیڑ اور وحشت میں لمبی غار کے پرلے سرے پر

ٹمٹماتی روشنی تک سب کو آنا تھا

وہ پیچھے رہ گئی، میں جبر کی رسی میں جکڑا غار سے باہر نکل آیا

میں رکنا چاہتا ہوں اس حسیں کے آن ملنے تک

کہ جو رستے میں پیچھے ہے

میں اس کا منتظر ہوں کتنے برسوں سے

خداوند فنا!

میں تیری رسی کے کئی بل کھول کر

عمر رواں کے زہر سے بچتا رہا ہوں

پھر بھی میرا جسم جو ہستی کے جوہر کا لبادہ ہے

پرانا ہو گیا ہے

میں رکنا چاہتا ہوں اس حسیں کے آن ملنے تک

کہ جب اس کا لبادہ بھی پرانا ہو

تو ہم مل کر ترے بحر فنا کے اس کنارے پر

پرانے پیرہن دھو لیں

پھر اس کے بعد بھی تیری یہی ضد ہو تو لے جانا!!

(664) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khudawanda Ye Kaisa Jabr Hai In Urdu By Famous Poet Mubarak Haider. Khudawanda Ye Kaisa Jabr Hai is written by Mubarak Haider. Enjoy reading Khudawanda Ye Kaisa Jabr Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubarak Haider. Free Dowlonad Khudawanda Ye Kaisa Jabr Hai by Mubarak Haider in PDF.