Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_023529a99e070884b326fd3196a2399d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے - مبارک عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے

تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے

گرا ہے وہ پردہ کہ اٹھتا نہیں ہے

یہ کس کی نظر دے گئی روگ یارب

سنبھالے سے اب دل سنبھلتا نہیں ہے

تڑپ جائیے گا تڑپ جائیے گا

تڑپنا ہمارا تماشا نہیں ہے

بہت پھانس نکلی بہت خار نکلے

مگر دل کا کانٹا نکلتا نہیں ہے

یہ ہر شخص کی لن ترانی ہے کیسی

کہ ہر آنکھ تو چشم موسیٰ نہیں ہے

سلامت مری وحشت دل سلامت

کہاں میری وحشت کا چرچا نہیں ہے

مری جان بھی ہے عنایت تمہاری

یہ دل بھی تمہارا ہے میرا نہیں ہے

بلائی گئی ان کی محفل میں دنیا

مگر ایک میرا بلاوا نہیں ہے

ذرا آپ سمجھایئے دل کو ناصح

میں سمجھا رہا ہوں سمجھتا نہیں ہے

تمہیں دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں

بہت دن ہوئے تم کو دیکھا نہیں ہے

(573) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tamashai To Hain Tamasha Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Mubarak Azimabadi. Tamashai To Hain Tamasha Nahin Hai is written by Mubarak Azimabadi. Enjoy reading Tamashai To Hain Tamasha Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubarak Azimabadi. Free Dowlonad Tamashai To Hain Tamasha Nahin Hai by Mubarak Azimabadi in PDF.