گرد آلودہ فضا بینائی گرد آلود تھی

گرد آلودہ فضا بینائی گرد آلود تھی

پتھروں کے شہر میں سنوائی گرد آلود تھی

پتیوں پر تھی رقم سارے چمن کہ داستاں

اور چمن کہ داستاں آرائی گرد آلود تھی

خون میں ڈوبی ہوئی کچھ انگلیاں تھیں سوچ میں

دور وہ تھا حاشیہ آرائی گرد آلود تھی

وہ اسے اوڑھے رہا چہرہ پہ خوشبو کہ طرح

ہاں وہی جس شخص کہ تنہائی گرد آلود تھی

اب کہ رت بدلی تو پھولوں کو پسینہ آ گیا

اب کہ خوشبو کہ کرم فرمائی گرد آلود تھی

میں تپشؔ جن رغبتوں کو اوڑھ کر پھرتا رہا

وہ در و دیوار وہ انگنائی گرد آلود تھی

(620) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gard-aluda Faza Binai Gard-alud Thi In Urdu By Famous Poet Moni Gopal Tapish. Gard-aluda Faza Binai Gard-alud Thi is written by Moni Gopal Tapish. Enjoy reading Gard-aluda Faza Binai Gard-alud Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Moni Gopal Tapish. Free Dowlonad Gard-aluda Faza Binai Gard-alud Thi by Moni Gopal Tapish in PDF.