Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d65fefbbda935a451366271af6fbb4d4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چلو چھوڑو - محسن نقوی کی شاعری - Darsaal

چلو چھوڑو

چلو چھوڑو

محبت جھوٹ ہے

عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا

طلب سوکھے ہوئے پتوں کا بے رونق جزیرہ ہے

خلش دیمک زدہ اوراق پر بوسیدہ سطروں کا ذخیرہ ہے

خمار وصل تپتی دھوپ کے سینے پہ اڑتے بادلوں کی رائیگاں بخشش!

غبار‌ ہجر صحرا میں سرابوں سے اٹے موسم کا خمیازہ

چلو چھوڑو

کہ اب تک میں اندھیروں کی دھمک میں سانس کی ضربوں پہ

چاہت کی بنا رکھ کر سفر کرتا رہا ہوں گا

مجھے احساس ہی کب تھا

کہ تم بھی موسموں کے ساتھ اپنے پیرہن کے رنگ بدلو گی

چلو چھوڑو

وہ سارے خواب کچی بھربھری مٹی کے بے قیمت گھروندے تھے

وہ سارے ذائقے میری زباں پر زخم بن کر جم گئے ہوں گے

تمہاری انگلیوں کی نرم پوریں پتھروں پر نام لکھتی تھیں مرا لیکن

تمہاری انگلیاں تو عادتاً یہ جرم کرتی تھیں

چلو چھوڑو

سفر میں اجنبی لوگوں سے ایسے حادثے سرزد ہوا کرتے ہیں صدیوں سے

چلو چھوڑو

مرا ہونا نہ ہونا اک برابر ہے

تم اپنے خال و خد کو آئینے میں پھر نکھرنے دو

تم اپنی آنکھ کی بستی میں پھر سے اک نیا موسم اترنے دو

مرے خوابوں کو مرنے دو

نئی تصویر دیکھو

پھر نیا مکتوب لکھو

پھر نئے موسم نئے لفظوں سے اپنا سلسلہ جوڑو

مرے ماضی کی چاہت رائیگاں سمجھو

مری یادوں سے کچے رابطے توڑو

چلو چھوڑو

محبت جھوٹ ہے

عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا

(2880) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chalo ChhoDo In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Chalo ChhoDo is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Chalo ChhoDo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Chalo ChhoDo by Mohsin Naqvi in PDF.