Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_505ec4ad855369982848e1d9e709a04e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا - محسن نقوی کی شاعری - Darsaal

آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

کتنے روٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں

موسم وصل کی کرنوں کا وہ انبوہ رواں

جس کے ہم راہ کسی زہرہ جبیں کی ڈولی

ایسے اتری تھی کہ جیسے کوئی آیت اترے

ہجر کی شام کے بکھرے ہوئے کاجل کی لکیر

جس نے آنکھوں کے گلابوں پہ شفق چھڑکی تھی

جیسے خوشبو کسی جنگل میں برہنہ ٹھہرے

خلقت شہر کی جانب سے ملامت کا عذاب

جس نے اکثر مجھے ہونے کا یقیں بخشا تھا

دست اعدائیں وہ کھنچتی ہوئی تہمت کی کماں

بارش سنگ میں کھلتی ہوئی تیروں کی دکاں

مہرباں دوست رفاقت کا بھرم رکھتے ہوئے

اجنبی لوگ دل و جاں میں قدم رکھتے ہوئے

آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

کتنے روٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں

اب نہ پندار وفا ہے نہ محبت کی جزا

دست اعداء کی کشش ہے نہ رفیقوں کی سزا

تختۂ دار نہ منصب نہ عدالت کی خلش

اب تو اک چیخ سی ہونٹوں میں دبی رہتی ہے

راس آئے گا کسے دشت بلا میرے بعد

کون مانگے گا اجڑنے کی دعا میرے بعد

آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا

(4087) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaj Tanhai Ne ThoDa Sa Dilasa Jo Diya In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Aaj Tanhai Ne ThoDa Sa Dilasa Jo Diya is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Aaj Tanhai Ne ThoDa Sa Dilasa Jo Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Aaj Tanhai Ne ThoDa Sa Dilasa Jo Diya by Mohsin Naqvi in PDF.