Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_91e66e152a4d233a6a35e30b40e7601f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے - محسن نقوی کی شاعری - Darsaal

عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے

عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے

میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

کھنڈر کی تہہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا

ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے

چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

مسافت شب ہجراں کے بعد بھید کھلا

ہوا دکھی ہے چراغوں کی آبرو کر کے

زمیں کی پیاس اسی کے لہو کو چاٹ گئی

وہ خوش ہوا تھا سمندر کو آب جو کر کے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا

ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخ رو کر کے

جلوس اہل وفا کس کے در پہ پہنچا ہے

نشان‌ طوق وفا زینت گلو کر کے

اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے

ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے

کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا محسنؔ

ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے

(2856) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke by Mohsin Naqvi in PDF.