Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e4c02386f27642eed3f022525fbc869b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں - محسن نقوی کی شاعری - Darsaal

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں

وہ ریزہ ریزہ مرے بدن میں اتر رہا ہے

میں قطرہ قطرہ اسی کی آنکھوں کو پی رہا ہوں

تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا

مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں

کھلی ہیں آنکھیں مگر بدن ہے تمام پتھر

کوئی بتائے میں مر چکا ہوں کہ جی رہا ہوں

کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی

کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں

نہ پوچھ مجھ سے کہ شہر والوں کا حال کیا تھا

کہ میں تو خود اپنے گھر میں بھی دو گھڑی رہا ہوں

ملا تو بیتے دنوں کا سچ اس کی آنکھ میں تھا

وہ آشنا جس سے مدتوں اجنبی رہا ہوں

بھلا دے مجھ کو کہ بے وفائی بجا ہے لیکن

گنوا نہ مجھ کو کہ میں تری زندگی رہا ہوں

وہ اجنبی بن کے اب ملے بھی تو کیا ہے محسنؔ

یہ ناز کم ہے کہ میں بھی اس کا کبھی رہا ہوں

(2385) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun by Mohsin Naqvi in PDF.