مرے وجود کے دوزخ کو سرد کر دے گا

مرے وجود کے دوزخ کو سرد کر دے گا

اگر وہ ابر کرم ہے تو کھل کے برسے گا

گلہ نہ کر کہ ہے آغاز شب ابھی پیارے

ڈھلے گی رات تو یہ درد اور چمکے گا

قدح کی خیر سناؤ کہ اب کے بارش سنگ

اگر ہوئی تو طرب زار شب بھی ڈوبے گا

یہ شہر کم نظراں ہے ادھر نہ کر آنکھیں

یہاں اشارۂ‌ مژگاں کوئی نہ سمجھے گا

میں اس بدن میں اتر جاؤں گا نشے کی طرح

وہ ایک بار اگر پھر پلٹ کے دیکھے گا

رواں تو ہوں سوئے افلاک آرزو لیکن

یہ زور موج ہوا بازوؤں کو توڑے گا

اگر ہے شوق اسیری تو موند لے آنکھیں

تو عمر بھر در و دیوار بھی نہ دیکھے گا

تلاش قافلۂ زندگی ہے اب بے سود

یہ رہگذار نفس پر کہیں نہ ٹھہرے گا

نہ آنکھ میں کوئی جنبش نہ پاؤں پر کوئی گرد

جہاں سے اتنا بھی محتاط کون گزرے گا

رہے گی دل میں نہ جب کوئی بھی خلش محسنؔ

بھلا چکا ہے جسے تو اسے پکارے گا

(676) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Wajud Ke DozaKH Ko Sard Kar Dega In Urdu By Famous Poet Mohsin Ehsan. Mere Wajud Ke DozaKH Ko Sard Kar Dega is written by Mohsin Ehsan. Enjoy reading Mere Wajud Ke DozaKH Ko Sard Kar Dega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Ehsan. Free Dowlonad Mere Wajud Ke DozaKH Ko Sard Kar Dega by Mohsin Ehsan in PDF.