بنائے عشق ہے بس استوار کرنے تک

بنائے عشق ہے بس استوار کرنے تک

فلک کو چین کہاں پھر غبار کرنے تک

یہ کب کہا کہ بھروسا نہیں ہے وعدے پر

میں جی سکوں گا ترا انتظار کرنے تک

خبر نہ تھی وہ مجھے قتل کرنے آیا ہے

میں اس کو دوست سمجھتا تھا وار کرنے تک

پھر اس کے بعد کہاں امتیاز دامن و دل

جنوں ہے شوق فقط اختیار کرنے تک

وہ خوئے عشق بسی ہے ہماری فطرت میں

کہ ساتھ دیتے ہیں ہم جاں نثار کرنے تک

کچھ اس سے پہلے ہی آ جائے میری زیست کی شام

حیات وقف ہو جب دن شمار کرنے تک

مرے قبیلے کا محسنؔ یہ قول فیصل ہے

کہ ظلم ظلم ہے صبر اختیار کرنے تک

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bana-e-ishq Hai Bas Ustuwar Karne Tak In Urdu By Famous Poet Mohsin Bhopali. Bana-e-ishq Hai Bas Ustuwar Karne Tak is written by Mohsin Bhopali. Enjoy reading Bana-e-ishq Hai Bas Ustuwar Karne Tak Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Bhopali. Free Dowlonad Bana-e-ishq Hai Bas Ustuwar Karne Tak by Mohsin Bhopali in PDF.