Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_239a5d81fba010c5154332b0afbfebf3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے - محسن اسرار کی شاعری - Darsaal

ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے

ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے

جیسے تو ہو راستہ روکے ہوئے

کس طرح طے ہو سفر تنہائی کا

دور تک ہیں آئنے رکھے ہوئے

راستہ پگڈنڈیوں میں بٹ گیا

اک مسافر کے کئی پھیرے ہوئے

لوگ رخصت ہو چکے بازار سے

ہم ابھی تک ہیں دکاں کھولے ہوئے

سائے میں آئندگی کا دکھ نہاں

دھوپ میں ہیں واقعے لکھے ہوئے

چاہتا ہوں تیرے سپنے دیکھنا

دیکھتا ہوں حادثے ہوتے ہوئے

تنہا اپنے سامنے بیٹھا ہوں میں

اور میرے ہاتھ ہیں پھیلے ہوئے

جل رہے ہیں اپنی ہی سوچوں سے ہم

اپنی ہی دہلیز میں بیٹھے ہوئے

ہو گئیں مجھ کو سبھی بیماریاں

دوسرے بیمار تب اچھے ہوئے

گھن تو محسنؔ جسم کو لگنا ہی تھا

ایک مدت ہو گئی رکھے ہوئے

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue In Urdu By Famous Poet Mohsin Asrar. Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue is written by Mohsin Asrar. Enjoy reading Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Asrar. Free Dowlonad Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue by Mohsin Asrar in PDF.