Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e818f3e197b6e5ddd024695eaa840d18, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رشتہ - محسن آفتاب کیلاپوری کی شاعری - Darsaal

رشتہ

کل اس نے پوچھ ہی ڈالا

تم آخر کون ہو میرے

ہمارے درمیاں

جو اک تعلق ہے

جو رشتہ ہے

وہ آخر کون سا ہے

نام کیا ہے

کچھ بتاؤگے

تو میں نے کہہ دیا

رشتہ وہی ہے درمیاں اپنے

جو آنکھوں کا ہے نیندوں سے

جو نیندوں کا ہے خوابوں سے

جو خوابوں کا ہے راتوں سے

جو راتوں کا اندھیروں سے

اندھیروں کا ستاروں سے

ستاروں کا فلک سے ہے

فلک کا چاند سورج سے

جو سورج چاند کا ہے اس زمیں سے

اور زمیں کا پیڑ پودوں سے

ہواؤں سے گھٹاؤں سے

گھٹاؤں کا بہاروں سے

بہاروں کا ہے پھولوں سے

جو پھولوں کا ہے خوشبو سے

جو خوشبو کا ہے بھونروں سے

جو بھونروں کا ہے کلیوں سے

جو کلیوں کا ہے کانٹوں سے

جو کانٹوں کا ہے شاخوں سے

جو شاخوں کا جڑوں سے ہے

جڑوں کا ہے جو مٹی سے

جو مٹی کا بشر سے ہے

بشر کا جو خدا سے ہے

خدا کا نیک بندوں سے

اور ان بندوں کا ایماں سے

اور ایماں کا عقیدت سے

عقیدت کا محبت سے

محبت کا دلوں سے ہے

وہی دل

جو تیرے سینہ میں ہے اور میرے سینہ میں

محبت جس کے اندر ہے

محبت کا حسیں رشتہ وہی ہے درمیاں اپنے

اب اس رشتے کو کوئی نام دینے کی ضرورت ہے

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rishta In Urdu By Famous Poet Mohsin Aftab Kelapuri. Rishta is written by Mohsin Aftab Kelapuri. Enjoy reading Rishta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Aftab Kelapuri. Free Dowlonad Rishta by Mohsin Aftab Kelapuri in PDF.