Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_70a7be09a6e1d3f10a153f79aa07d475, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو - محمد یوسف پاپا کی شاعری - Darsaal

ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو

ہم سدا ڈفلیاں بجاتے ہیں

ساری دنیا کو ورغلاتے ہیں

اور سب کو چغد بناتے ہیں

غیب کی بات ہم بتاتے ہیں

منفرد اور بے بدل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ٹانگ گرنے سے ٹوٹ جائے تو

آنکھ مرچوں سے پھوٹ جائے تو

عقل کا ساتھ چھوٹ جائے تو

سر پہ ڈاسن کا بوٹ جائے تو

ہم عطارد وہیں اور زحل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

اپنی بھونڈی خرد کو بہلائیں

خوب صابن سے اس کو نہلائیں

پیار سے اس کی پیٹھ سہلائیں

اور ساحل پہ اس کو ٹہلائیں

سر بسر عقل کا خلل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم کہ بس ایک وقت کھاتے ہیں

شال کشمیر سے منگاتے ہیں

شیو خود ہاتھ سے بناتے ہیں

چائے میں کچھ نہیں ملاتے ہیں

بے محابا ہیں بر محل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

دوستو منہ ہمارا کالا ہو

گر کبھی سر میں تیل ڈالا ہو

یا کہیں چال کو سنبھالا ہو

ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو

بایں انداز باعمل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم کہ سوکھے ہوئے شجر کی طرح

ایک الجھی ہوئی نظر کی طرح

سخت سوکھی ہوئی مٹر کی طرح

کسی معشوق کی کمر کی طرح

جس میں پانی نہیں وہ نل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم ہیں اکسپرٹ چالبازی میں

ڈاکٹر جذبۂ مجازی میں

دسترس ہم کو دل نوازی میں

اور ایم اے ہیں جعلسازی میں

مادی علم کا جبل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

کام کرتے نہیں اکڑتے ہیں

بات بے بات ہم جھگڑتے ہیں

ہاتھ منہ دھو کے پیچھے پڑتے ہیں

راستے ہی میں دھر پکڑتے ہیں

دوپیازہ ہیں بیربل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

(665) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho In Urdu By Famous Poet Mohammad Yusuf Papa. Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho is written by Mohammad Yusuf Papa. Enjoy reading Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Yusuf Papa. Free Dowlonad Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho by Mohammad Yusuf Papa in PDF.