Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_073544f4ae2960d565b44e9abb82ed9f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ابھی بھوک سے ایک چوہا مرا ہے - محمد یوسف پاپا کی شاعری - Darsaal

ابھی بھوک سے ایک چوہا مرا ہے

مروت ہے دل میں نہ پاس وفا ہے

نہ ترچھی ہیں نظریں نہ بانکی ادا ہے

جوانی مصیبت بڑھاپا بلا ہے

لڑکپن کو دیکھو تو مرجھا گیا ہے

گرانی سے دنیا کو باور ہوا ہے

کہ اپنے زمانے کا حافظ خدا ہے

نہ مٹکے میں آٹا نہ ڈبوں میں دالیں

بتائے کوئی لوگ کس کو پکا لیں

یہ فرمان حاکم ہے کس طرح ٹالیں

کہا ہے غریبوں سے انگور کھا لیں

پتیلی ہے خالی وہاں کیا دھرا ہے

ابھی بھوک سے ایک چوہا مرا ہے

نمک پر مصیبت مسالوں پہ آفت

قیامت ہے ایندھن پہ دالوں پہ آفت

بڑا گوشت مہنگا پیالوں پہ آفت

گرانی ہوئی جینے والوں پہ آفت

بچا ہے تو آفت سے بنیا بچا ہے

سر عام سب کی گرہ کاٹتا ہے

سناتا ہوں کپڑوں کی عریاں کہانی

میاں بھاؤ پر آ گئی ہے جوانی

دکاں میں گئے تو ہوئے آنجہانی

گزرنے لگا ہے مرے سر سے پانی

کہ کھدر بھی مہنگا بہت ہو چکا ہے

ربیٹ اس پہ دس فیصدی رہ گیا ہے

نہ کپڑا نہ روٹی نہ لوٹا نہ دھوتی

پریشاں ہے پوتا بلکتی ہے پوتی

کہ قیمت میں گندم کا دانہ ہے موتی

یہ ممکن نہیں تھا ولادت نہ ہوتی

ہر اک سمت کوہ ندا چیختا ہے

جو پیدا ہوا مبتلائے بلا ہے

زمانہ پریشاں ہے مہنگائیاں ہیں

پریشاں حسینوں کی انگڑائیاں ہیں

نہ سہرے نہ مہندی نہ شہنائیاں ہیں

دکاں دار لیکن بڑے کائیاں ہیں

جو راشن میں پایا میسر ہوا ہے

نہ جانے اس آٹے میں کیا کیا ملا ہے

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abhi Bhuk Se Ek Chuha Mara Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Yusuf Papa. Abhi Bhuk Se Ek Chuha Mara Hai is written by Mohammad Yusuf Papa. Enjoy reading Abhi Bhuk Se Ek Chuha Mara Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Yusuf Papa. Free Dowlonad Abhi Bhuk Se Ek Chuha Mara Hai by Mohammad Yusuf Papa in PDF.