اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں

اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں

ابھی تک یاد آتے ہو ابھی تک یاد کرتے ہیں

تباہی پر ہماری شکوۂ صیاد کرتے ہیں

چمن میں ہیں کچھ ایسے بھی جو ہم کو یاد کرتے ہیں

محبت نام ہے اس کا تعلق نام ہے اس کا

نہ ہم آزاد ہوتے ہیں نہ وہ آزاد کرتے ہیں

وفا کا نام جب اٹھ جائے گا بے درد دنیا سے

وہ روئیں گے بہت ہم کو جو اب برباد کرتے ہیں

زمانہ سے نرالا ہے کرم صیاد و گلچیں کا

جلا کر آشیاں کہتے ہیں اب آزاد کرتے ہیں

قفس ہی اب نشیمن ہے قفس ہی صحن‌ گلشن ہے

اسیروں سے کہو کیوں منت صیاد کرتے ہیں

سمجھ رکھا ہے بازیچہ انہوں نے دل کی دنیا کو

کبھی آباد کرتے ہیں کبھی برباد کرتے ہیں

کبھی اپنا سمجھ کر جن کو سینے سے لگایا تھا

عجب عالم ہے عارفؔ وہ ہمیں برباد کرتے ہیں

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Isi Surat Se Taskin-e-dil-e-nashad Karte Hain In Urdu By Famous Poet Mohammad Usmaan Arif. Isi Surat Se Taskin-e-dil-e-nashad Karte Hain is written by Mohammad Usmaan Arif. Enjoy reading Isi Surat Se Taskin-e-dil-e-nashad Karte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Usmaan Arif. Free Dowlonad Isi Surat Se Taskin-e-dil-e-nashad Karte Hain by Mohammad Usmaan Arif in PDF.