Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_402c53b43038511941a2a79d40a70ee5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ کیسے لوگ ہیں - محمد انور خالد کی شاعری - Darsaal

یہ کیسے لوگ ہیں

یہ کیسے لوگ ہیں جو سنگ بستہ جالیوں کی طرح آنکھیں بند رکھتے ہیں

سرہانے لڑکیوں کے رات کی بکھری کتابیں ہیں

اور ان کے خواب اندھیروں کے درکتے روزنوں سے

دھڑدھڑاتی بلیوں کی طرح گھر گھر پھیل جاتے ہیں

میں ساری رات آوازوں کا مبہم شور سنتا ہوں

اور آنکھیں بند رکھتا ہوں

اور ان کے ساتھ ہو لیتا ہوں جن کا راستہ میرا مقدر ہے

سو اب میری گواہی کون دے گا

کہ میں اپنی گواہی کے لیے زندہ نہیں ہوں

وہ ایسے لوگ تھے جو

دشت بے دیوار میں اپنے سفر کا نیند سے آغاز کرتے تھے

اور ان کی انگلیاں صحرائی سانپوں کی طرح ان کے بدن پر رینگتی تھیں

اور ان کی گردنیں ٹوٹی کمانوں کی طرح ان کے بدن پر جھولتی تھیں

وہ اپنی پٹ کھلی آنکھوں سے سوتے تھے

وہ چلتے تھے تو ان کی آستینیں پاؤں میں آتی تھیں

اور وہ رک کے چلتے تھے

درختوں میں کہیں بیٹھا روپہلی رت کا کارندہ

سمندر سمت کا قطبی ستارہ ہے

سمندر میری آنکھوں کا اشارہ ہے

اسے کہنا وہ میری میز پر اپنی ہتھیلی یوں جمائے مجھ کو مت دیکھے

اسے کہنا ستاروں اور ان کی چال میں کچھ فرق ہوتا ہے

اسے کہنا وہ اپنی گردن بے ساختہ کے آئنے میں مجھ کو مت دیکھے

اسے کہنا وہ اپنی بلیوں کی گردنوں پر ہاتھ رکھ کر مجھ کو مت دیکھے

اسے کہنا محبت اک اکیلی ناؤ ہے

اور آسماں آئینہ برداری کا مجرم ہے

(572) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Kaise Log Hain In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Ye Kaise Log Hain is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Ye Kaise Log Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Ye Kaise Log Hain by Mohammad Anvar Khalid in PDF.