Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a0afe29bbed2d31e01d77656816086d7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شہر میں - محمد انور خالد کی شاعری - Darsaal

شہر میں

بانس کی کونپلوں کی طرح رات کی رات بڑھتی ہوئی لڑکیو

آئنے کے ہر اک زاویے سے الجھتی ہوئی لڑکیو

طشت سیماب جھلکاتی جھکتی ہوئی لڑکیو

نت نئے موسموں کی طرح مجھ پہ بیتی ہوئی لڑکیو

میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں

خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے

میرے ہونے کا خواب

بھاگتے راستوں میں کوئی سنگ رفتار پیما بتا دے

کہ میں چل رہا تھا

بھیڑ میں چلتے چلتے اچانک کوئی مجھ کو کہنی سے آگے بڑھا دے

کہ میں رہنما تھا

کوئی فن کی دیوی

ثریا سے اترے

مجھے اپنے اندر سمو لے

کوئی میری آنکھوں میں چبھتے ہوئے ذرۂ ریگ کے واسطے

اپنے آنچل کا کونا بھگو لے

مجھے رشتۂ جسم و جاں میں پرو لے

کوئی بس گھڑی دو گھڑی ساتھ ہو لے

یا مجھے قلزم خود فراموشی ماورا میں ڈبو لے

خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے

میرے ہونے کا خواب

سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو

میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں

کون جانے درختوں کے پیچھے نئی خوشبوئیں

راستے بھر ہمارا سواگت کریں

کون جانے کہ آہٹ سے ڈرتی ہوئی پھڑپھڑاتی ہوئی فاختائیں

ہمارے سروں پر سپر تان دیں

اور ہم سرسراتے ہوئے آنچلوں کی ہوا اوڑھ کر سو رہیں

یا مری جان جاں

کون جانے کہ آتے دنوں میں کسی روز اندھی سڑک پر

کسی چیختے بھونکتے کالے کتے سے ڈرتے ہوئے

ہم اچانک کہیں آ ملیں

اجنبی راستوں کی طرف چل پڑیں

ذہن میں خواب کا سلسلہ پھیلتا ہو

آنکھ میں نیند کا ذائقہ تیرتا ہو

بہر طور آسودگی ہے

اور کہرے کی چادر

اور سلیٹی پرندوں کی مانند ساحل کو تاریک کرتی ہوئی شام ہے

اور یخ بستہ گہری دراڑیں

اور مرمر کے بھاری ستونوں سے لپٹی ہوئی لڑکیاں ہیں

اور فصیلوں کے اس پار تاتار و تیمور کا خوف ہے

اور اس پار تلوار اور خنجر اٹھائے ہوئے اہلکاران افواج بیدار ہیں

پالکی نالکی

اور کہاروں کی آواز بی بی ہٹو

اب کے بارش نے مہندی کے پیڑوں کی ساری حنا چھین لی ہے

میں کہ بے چہرہ

جسموں کے جنگل میں ہونے کا اک خواب لے کر چلا تھا

سو اب سر بہ زانو پڑا ہوں

سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو

اس گداگر کے کشکول کی سنسناہٹ سنو

میرے ہونے کا ماتم کرو

اپنے ہونے کا ماتم کرو

اور ہر آتے جاتے مسافر سے رو کر کہو

شہر میں خیریت کے سوا کچھ نہیں ہے

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shahr Mein In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Shahr Mein is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Shahr Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Shahr Mein by Mohammad Anvar Khalid in PDF.