بہت شور ہے

بہت شور ہے

ماتحت لڑکیاں میرے زانو پہ سجدہ کریں

خوف آلودگی شور و شر کی پذیرائی میں رو پڑے

یہ زمینیں سیہ نسل گھوڑوں کی آواز سے جاگتی ہیں

چشم شب کور ہر چاندنی رات میں ایک جلسہ کرے گی

زمیں فیل بے زور کی طرح پٹتی رہی ہے

انہی ساعتوں میں بشرط سکندر کوئی آئنے کے برابر ملے گا

وہ ہنستی ہے اور سایۂ عافیت کے تصور کو مجروح کرتی ہے

اسے فیل بے زور کے سامنے ڈال دو

اس کے چہرے کو ٹوٹے ہوئے آئنے سے مسخر کرو

وہ ہنستی ہے اور گریۂ نیم شب کے سمندر پہ اپنا علم کھولتی ہے

ہاتھ جل مکڑیوں سے کریدے ہوئے

پاؤں میں گھاس لپٹی ہوئی

عافیت ہے سمندر کی بہتی ہوئی گھاس میں

عافیت ہے سمندر کی آواز میں

شور ہے

شور میں عافیت

ماتحت لڑکیو میرے زانو پہ سجدہ کرو

یہ زمینیں سیہ نسل گھوڑوں کی آواز سے جاگتی ہیں

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Shor Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Bahut Shor Hai is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Bahut Shor Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Bahut Shor Hai by Mohammad Anvar Khalid in PDF.