Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_df595c00bcf53b2840096b1d49d83fd6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گنی ہیں سال کے رشتے میں بیس بار گرہ - غالب کی شاعری - Darsaal

گنی ہیں سال کے رشتے میں بیس بار گرہ

گنی ہیں سال کے رشتے میں بیس بار گرہ

ابھی حساب میں باقی ہیں سو ہزار گرہ

گرہ کی ہے یہی گنتی کہ تا بروز شمار

ہوا کرے گی ہر اک سال آشکار گرہ

یقین جان برس گانٹھ کا جو تاگا ہے

یہ کہکشاں ہے کہ ہیں اس میں بے شمار گرہ

گرہ سے اور گرہ کی امید کیوں نہ بڑھے

کہ ہر گرہ کی گرہ میں ہیں تین چار گرہ

دکھا کے رشتہ کسی جوتشی سے پوچھا تھا

کہ دیکھ کتنی اٹھا لاے گا یہ تار گرہ

کہا کہ چرخ پہ ہم نے گنی ہیں نو گرہیں

جو یاں گنیں گے تو پاویں گے نو ہزار گرہ

خود آسماں ہے مہا راؤ راجہ پر صدقے

کرے گا سینکڑوں اس تار پر نثار گرہ

وہ راؤ راجہ بہادر کہ حکم سے جن کے

رواں ہو تار پہ فی الفور دانہ وار گرہ

انھیں کی سال گرہ کے لیے سال بسال

کہ لائے غیب سے غنچوں کی نو بہار گرہ

انھیں کی سالگرہ کے لیے بناتا ہے

ہوا میں بوند کو ابر تگرگ بار گرہ

انھیں کی سالگرہ کی یہ شادمانی ہے

کہ ہو گئے ہیں گہر ہاے شاہوار گرہ

انھیں کی سالگرہ کے لیے ہے یہ توقیر

کہ بن گئے ہیں ثمر ہاے شاخسار گرہ

سن اے ندیم برس گانٹھ کے یہ تاگے نے

پئے دعاے بقاے جناب فیض مآب

لگے گی اس میں ثوابت کی استوار گرہ

ہزار دانے کی تسبیح چاہتا ہے بنے

بلا مبالغہ درکار ہے ہزار گرہ

عطا کیا ہے خدا نے وہ جاذبہ اس کو

کہ چھوڑتا ہی نہیں رشتہ زینہار گرہ

کشادہ رخ نہ پھرے کیوں کہ اس زمانے میں

بچی نہ از پئے بند نقاب یار گرہ

متاع عیش کا ہے قافلہ چلا آتا

کہ جادہ رشتہ ہے اور ہے شتر قطار گرہ

خدا نے دی ہے وہ غالبؔ کو دستگاہ سخن

کڑوڑوں ڈھونڈھ کے لاتا یہ خاکسار گرہ

کہاں مجال سخن سانس لے نہیں سکتا

پڑی ہے غم کی مرے دل میں پیچ دار گرہ

گرہ کا نام لیا پر نہ کر سکا کچھ بات

زباں تک آ کے ہوئی اور استوار گرہ

کھلے یہ گانٹھ تو البتہ دم نکل جاوے

بری طرح سے ہوئی ہے گلے کا ہار گرہ

ادھر نہ ہوگی توجہ حضور کی جب تک

کبھی کسی سے کھلے گی نہ زینہار گرہ

دعا یہ ہے کہ مخالف کے دل میں از رہ بغض

پڑی ہے یہ جو بہت سخت نابکار گرہ

دل اس کا پھوڑ کے نکلے بہ شکل پھوڑے کے

خدا کرے کہ کرے اس طرح ابھار گرہ

(816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad  by Mirza Ghalib in PDF.