تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو

تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو

مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو

بچتے نہیں مواخذۂ روز حشر سے

قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو

کیا وہ بھی بے گنہ کش و حق ناشناس ہیں

مانا کہ تم بشر نہیں خورشید و ماہ ہو

ابھرا ہوا نقاب میں ہے ان کے ایک تار

مرتا ہوں میں کہ یہ نہ کسی کی نگاہ ہو

جب مے کدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید

مسجد ہو مدرسہ ہو کوئی خانقاہ ہو

سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست

لیکن خدا کرے وہ ترا جلوہ گاہ ہو

غالبؔ بھی گر نہ ہو تو کچھ ایسا ضرر نہیں

دنیا ہو یا رب اور مرا بادشاہ ہو

(1251) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Jaano Tumko Ghair Se Jo Rasm-o-rah Ho In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Tum Jaano Tumko Ghair Se Jo Rasm-o-rah Ho is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Tum Jaano Tumko Ghair Se Jo Rasm-o-rah Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Tum Jaano Tumko Ghair Se Jo Rasm-o-rah Ho by Mirza Ghalib in PDF.