نکتہ چیں ہے غم دل اس کو سنائے نہ بنے

نکتہ چیں ہے غم دل اس کو سنائے نہ بنے

کیا بنے بات جہاں بات بتائے نہ بنے

میں بلاتا تو ہوں اس کو مگر اے جذبۂ دل

اس پہ بن جائے کچھ ایسی کہ بن آئے نہ بنے

کھیل سمجھا ہے کہیں چھوڑ نہ دے بھول نہ جائے

کاش یوں بھی ہو کہ بن میرے ستائے نہ بنے

غیر پھرتا ہے لیے یوں ترے خط کو کہ اگر

کوئی پوچھے کہ یہ کیا ہے تو چھپائے نہ بنے

اس نزاکت کا برا ہو وہ بھلے ہیں تو کیا

ہاتھ آویں تو انہیں ہاتھ لگائے نہ بنے

کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہے

پردہ چھوڑا ہے وہ اس نے کہ اٹھائے نہ بنے

موت کی راہ نہ دیکھوں کہ بن آئے نہ رہے

تم کو چاہوں کہ نہ آؤ تو بلائے نہ بنے

بوجھ وہ سر سے گرا ہے کہ اٹھائے نہ اٹھے

کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔ

کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے

(1779) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nukta-chin Hai Gham-e-dil Usko Sunae Na Bane In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Nukta-chin Hai Gham-e-dil Usko Sunae Na Bane is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Nukta-chin Hai Gham-e-dil Usko Sunae Na Bane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Nukta-chin Hai Gham-e-dil Usko Sunae Na Bane by Mirza Ghalib in PDF.